کاروار6؍نومبر (ایس او نیوز) ساحلی علاقے میں ماحولیات اور آبی پیداوار کے تحفظ کے لئے جو ’کوسٹل ریگولیشن زون‘(سی آر زیڈ) کا قانون بنایا گیاہے اس کے تحت آنے والے علاقوں کا ازسر نو نقشہ سنٹرل گرین ٹربیونل کے حکم کے مطابق تیار کیاگیا ہے اور کچھ قوانین میں ترمیم کی گئی ہے۔ جس کی وجہ سے ایک طرف کچھ علاقوں کے لوگوں کو اس سے راحت ملی ہے تو کچھ دیگر مقامات پر مزید دشواریاں پیدا ہوگئی ہیں۔
سی آر زیڈ میں آنے والے علاقوں کو ایک تا پانچ نمبر زمروں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ اس میں جو علاقے سی آر زیڈ 3میں شامل کیے گئے ہیں وہاں پر اب کسی بھی قسم کی نئی تعمیرات کی اجازت نہیں ملے گی۔یہ وہ زمرہ ہے جوسمندر، ندی، دریا اوربیک واٹرس والے مقامات پر ہائی ٹائیڈ لائن(جوار،پانی کا چڑھاؤ)سے 200میٹرسے 500 تک کے علاقے پر لاگو ہوتا ہے اوریہاں کوئی بھی نئے مکان یا دوسری نئی تعمیرات کے لئے اجازت نہیں ملے گی۔ البتہ فی الحال یہاں پر جو بھی تعمیرات موجود ہیں انہیں باقی رہنے دیا جائے گا۔اس زمرے والے علاقے میں مچھلیاں پکڑنے کی اجازت تو رہے گی لیکن ریت نکالنے کی اجازت نہیں رہے گی۔
جبکہ سی آر زیڈ 5کا جو زمرہ ہوتا ہے اسے قانون کے مطابق زیر آب حیاتیات کے لحاظ سے بہت ہی زیادہ حسّاس علاقہ قراردیا گیا ہے۔اور یہاں ہر قسم کی تعمیراتی یا ماحول پر اثر اندز ہونے والی سرگرمیوں پرمکمل پابندی رہے گی، جس میں ندیوں سے ریت نکالنا بھی شامل ہے۔
نئے نقشے کے تحت سی آر زیڈ زمرہ2میںآنے والے علاقے کی مزید توسیع کی گئی ہے اور اس میں ضلع شمالی کینرا کے 200سے زائد دیہاتوں کو شامل کیا گیا ہے۔ اس زمرے کی توسیع کی وجہ سے ترقی اور تعمیرات میں آسانی ہونے کی بات تو کہی جارہی ہے مگر کچھ قانونی پیچیدگیاں ایسی ہیں جس سے عوام کو مزید مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑے گا۔سی آر زیڈ 2کے احاطے میں آنے والے مقامات پر عام لوگوں کو تعمیرات کے لئے آسانی ہوگی۔